Barish k Pani ko kaisey save krein .
Karachi k shehri ne tareeqa bta dya.
How to store rain water?
Citizen of Karachi tells us the way.
All process. Complete process of saving rain water. Save water with the help of wells and whorls. How to save water with pipe lines? .
Urdu article about rain . July 2022 rain. Latest rain . Weather.
Article by Eraj Swalaheen.
بارش کے پانی کو کس طرف محفوظ کریں ؟ بارش کے پانی کو کیسے سٹور کریں؟ کراچی کے شہری بے طریقہ بتا دیا۔
کراچی کا شہری کو کروڑوں ٹن پانی اسٹور کرتا ہے۔
پائپ لائن کی مدد سے پانی سٹور کریں۔
جولائی بارشیں۔ موسم۔۔
Here is the article۔
Here is the article ۔ complete article by Eraj Swalaheen۔
بارشوں کے بعد سڑکیں تالاب اور گلیاں ندی نالے کا منظر پیش کرنے لگتیں ہیں ۔ باہر ملکوں میں بارش کے پانی کو محفوظ کرکے اُسے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے ملک میں اس قسم کے عمل کا تصور بھی نہیں کیا جاتا۔ جولائی کے مہینے میں ہوئیں تازہ ترین بارشوں کے بعد کراچی کے شہری نے کئی ٹن پانی سٹور کرنے کا طریقہ بتا دیا۔ وہ یہ کام کب سے کر رہے ہیں۔ اور کس طرح سے وہ پانی کو محفوظ کرکے اُسے استعمال میں لے کر آتے ہیں یہ ساری باتیں آپ کو اس آرٹیکل میں بتائی جائے گی۔
اس لیے اسے مکمل ضرور پڑھیں ۔
کراچی کا شہری جن کا نام امان اللّہ کاکا خیل ہے کا کہنا ہے کہ "جس جگہ ہم رہ رہے ہیں وہ کنکریٹ کا ایک جنگل ہے ۔ روڈ کنکریٹ کے گھر کنکریٹ کے اُس سسٹم کو ڈیسٹروئے کردیا ہے۔ میدان ہمارے ختم ہوچکے ہیں ، ہر جگہ بلڈنگز بن گئی ہیں اور واٹر کو نکال رہا ہے ہر بندہ، کمرشل لیول پر بھی نکل رہا ہے اور ریزیڈینشل لیول پر بھی نکل رہا ہے ۔ پانی سسٹم میں انٹرنل جا نہیں رہا ۔ میرے علاقے میں بھی پانی کی بڑی تکلیف تھی بڑی پریشانی تھی میرے پاس پانچ چھ ویلز (wells) تھے ڈرائے ویلز میں نے آج سے پانچ سال پہلے میں نے اُن ڈرائے وہرلز (whorls) کے اندر پانی کے سسٹم کو ان پٹ (input) کیا۔ تو الحمدللّٰہ جو میرے گھر میں یا علاقے کے اندر پانچ منٹ تک کا بور کا پانی تھا وہ گھنٹوں تک معید ہوگیا۔ ہم تقریباً سمجھ لیں اسّی فٹ نیچے زمین میں چلے گئے تھے کنویں کھودتے ہوئے تو ہمیں وہاں ڈرائے ملتی تھی مٹّی نمی نہیں تھی مٹی میں ناں ۔ اب الحمدللہ ہم نے وزٹ کیا ہے وہاں تو آپ دیکھیں گے کہ پچاس پچاس فٹ پانی کنوؤں کے اندر کھڑا ہوا ہے اس وقت۔ ایک ویل سے تقریباً جو درمیانہ ویل ہے دو سو تین سو وہرلز ریچارج ہوجاتے ہیں اس سے اور الحمدللہ ہمارے پاس ایک بڑا ویل ہے اُس سے ہم تقریباً سالانہ بیسز پہ تیس لاکھ گیلن پانی سیو کرلیتے ہیں ،پانچ سے سات ہزار ہمارے وہرلز ریچارج ہوجاتے ہیں چھ سے آٹھ مہینے کے لئے، ڈیڑھ سے دو کروڑ گیلن پانی ہم مختلف اپنے پروجیکٹوں میں سیو کرلیتے ہیں ۔ بارش کے پانی کو ہم کسی نہ کسی طریقے سے divert کرتے ہیں ۔ ڈرائے ویل تک لے کر جاتے ہیں اُسے فلٹر کرکے ۔ فلٹر کرنے کے لیے مختلف پراسس ہیں کہیں جالیاں لگانی پرتیں ہیں کہیں کنکریٹ کرسٹ (crust) رکھتے ہیں کرسٹ کے اندر پانی فلٹر ہوکر جو ہے وہ ویلز تک پہنچتا ہے اور ویلز کے اندر جا رہا ہوتا ہے ۔ ویل میں پانی جا رہا ہوتا ہے تو پانی کی کوانٹٹی ویل کے اندر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ مسجد کے باہر ہمارے پاس ایک کنواں ہے ہم نے اُس میں چھ لاکھ گیلن پانی محفوظ کیا۔ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔ بہت ایزی اکسیس میں کام ہے۔ دنیا بھر میں کام ہو رہا ہے۔ اور اس کی وجہ سے سیلابوں کو روک سکتے ہیں۔ جو ڈیم اوور فلو ہوجاتے ہیں اُن کو بھی روکا جا سکتا ہے اور شہر کی جو تباہ کاریاں ہیں اُس کو بھی ہم روک سکتے ہیں ۔ ورلڈ بینک کی جو رپورٹ ہے اُس رپورٹ کے مطابق ٹین بلین ڈالر کا پانی ہم ہر سال ضائع کردیتے ہیں سمندر برد ہوجاتا ہے۔ اگر ہم اس پانی کو سیو کرلیں تو بہت سارے مسائل جو ہیں ہمارے شہر کے الحمدللہ وہ بہتر ہوسکتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ جو بارش کا پانی ہے یہ ہائلی آکسیڈائزڈ واٹر ہوتا ہے اور زمین میں جا کر زمین کے کھارے پن کو بھی کم کردیتا ہے "۔۔۔۔ یہ ساری معلومات انہوں نے فراہم کی ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گورنمنٹ انہیں صرف ایک سال دے انہیں پیسے نہیں چاہئیے صرف وسائل چاہیئے ۔ اور کوئی ایک ڈسٹرکٹ ان کے حوالے کریں اُس کے بعد اگلے سال آپ انجوائے کریں گے۔ جیسے یورپ میں لوگ کرتے ہیں۔
بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کا یہ طریقہ بہت کارآمد ہے ۔ اور ہم نے آپ تک ساری باتیں انہی کی زبانی پہنچائی ہیں۔ اب اِس کی اگر ہم مزید وضاحت کریں تو یہ سارا طریقہء کار کچھ اس طرح سے ہے۔
پہلی بات۔ وہرلز چیز کیا ہے اور اس کا انہوں نے کیا کیا ہے؟ ۔۔۔ انہوں نے جس چیز کو وہرل کہا ہے وہ پائپ لائن ہے ۔ سیوریج کے پانی کے لیے عموماً ہمارے گھروں میں جو پائپ لائن اُتاری جاتی ہے یہ وہی عام سی پائپ لائن ہے۔ انہوں نے کیا کیا؟۔ عموماً گورنمنٹ نئے پائپ لائن ڈالنے کے بعد یا تو پرانے ہٹا دیتی ہے یا پھر وہیں چھوڑ دیتی ہے۔ ان کے علاقے میں ایسی بہت سی پائپ لائنز تھیں جو سوکھ چکی تھیں۔ اور کسی کام کی نہیں تھیں۔ انہوں نے ان پائپ لائن کے اختتامی پوائنٹ یا مرکز پر اسی80 فٹ گہرے کنویں کھودنے شروع کیے۔ پھر بارش ہونے کے دوران انہوں نے اُس پائپ لائن میں بارش کے پانی کا input کیا دوسرے لفظوں میں پانی کا راستہ بنایا کہ وہ یہاں سے ہوتا ہوا سیدھا جاکر ان کنوؤں میں گرے۔ دوسری اہم چیز کنویں کی طرف پائپ لائن یا وہرلز کے دہانوں پر جالیاں لگا دی اور کنکریٹ ڈال دیے جس کی وجہ سے پانی کنوؤں میں کافی حد تک فلٹر ہوکر جاتا ہے۔ سادہ سا اور آسان سا طریقہ کار ہے ۔حکومت کو چاہئیے کہ وہ اس بات پر توجہ دے ۔ ایسے شہریوں کی مدد کرے ۔ کیونکہ اس سے بہت سے فائدے ہیں ۔ سب سے پہلا تو بارش کے بعد سڑکیں اور گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش نہیں کریں گی۔ ہمارے ڈیم میں پانی کا بہاؤ نہیں بڑھے گا۔ پانی سٹور کیا جا سکے گا۔ سیلاب سے بچا جا سکتا ہے۔ اور سب سے آخری اور اشد ضرورت ہم پانی بچاؤ مہم میں اپنا بھرپور حصّہ ڈال سکتے ہیں ۔ ہم گلوبل واٹر شورٹیج کے دور سے گزر رہے ہیں ۔ اور ایسے اقدامات ہمارے لیے انتہائی ضروری ہیں ۔
1 Comments
زبردست
ReplyDeleteواقعی بہت اچھا آیڈیا