Picture Mystery
Analysis by Aqsa Kanwal
عنوان:: حسن اخلاق
تحریر :: اقصٰی کنول
ایک مومن کی پہچان اس کے اچھے اخلاق سے ہو تی ہے .
ایک انسان کا جتنا اچھا اخلاق ہوگا جتنا دھیمہ اور شگفتہ انسان کا لہجہ ہوگا وہ انسان محفل میں اتنا ہی ہر دل عزیز ہوگا.
اگر معاشرے میں نظر دوڑاٸی جاۓ تو آج کل ہر انسان کی زندگی سکون سے محروم ہے جسکی سب سے بڑی وجہ ہمارے حسن اخلاق میں کمی ہے . ہمار ا سخت لہجہ ہمارے تلخی میں ڈوبے الفاظ یہ سب اس چیز کے ذمہ دار ہیں
انسان کے استعمال شدہ الفاظ میں اتنی طاقت ہے کہ اس کے یہ الفاظ ہی اسے بلندی پر بھی لے جاتے ہیں اور زمین پر منہ کے بل گرا بھی سکتے ہیں
انسانیت کی پہچان ہی اللہ تعالٰی نے حسن اخلاق میں رکھی ہے
انسان اگر چاہے تو اپنے اخلاق سے ہزاروں لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنا سکتا ہے
کبھی کبھی جو کام ہمیں نا ممکن لگ رہا ہوتا ہے وہ کام ہمارے اچھے اخلاق ہمارے استعمال کیے گٸے بہترین الفاظ منٹوں میں کر دیتے ہیں
کہتے ہیں کسی کے دل پر راج کرنا ہو تو اپنا اخلاق بہترین رکھو
کسی بھی صورت میں ہمیں اپنے اخلاق سے گرنا نہیں چاہیے ہمیں اپنے لہجے میں زہر نہیں بھرنا چاہیے .
لوگوں کے راویےلوگوں کے لہجے ان کی بے تکی باتیں اگر آپ کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ اپنے اچھے اخلاق سے جواب دو
ان کی باتوں ان کے لہجوں سے دبنے کی بجاۓ ان کی سیڑھی بناٶ اور بلندی پر چڑھتے جاٶ کیونکہ اگر وہ باتیں تم نے اپنی پیٹھ پر لاد لی تو جھکتے چلے جاٶ گے
اور دنیا جھکنے والوں کی قدر نہیں کرتی بلکہ گرا ہوا سمجھ لیتی ہے تو بہتر ہے اپنے اخلاق سے جھکنے کی بجاۓ سیڑھی بناٶ اور دنیا کے شانہ بشانہ چلو
حسن اخلاق کی اہمیت ایک مثال سے واضح کروں گی
""ایک ہسپتال میں ایک سیپر روز جھاڑوں لگانے کے بعد صاف صفاٸی کرنے کے لیے کپڑا پانی میں بھگو کر فرش صاف کیا کرتا تاکہ کو ٸی گند نہ رہے
ساتھ بینچ پر بیٹھا بندہ تھوک دیتا سیپر پھر سے صاف کرتا اور پھر سے وہ صاحب ایسا ہی کرتے تین چار دفعہ ایسا ہی ہوا پانچوایں دفعہ جب وہ صاحب یہی عمل دوہرانے لگا تو اسے خیال آیا اس سیپر نے ایک دفعہ بھی غصہ نہیں کیا اتنی محنت کرنے کے باوجود اس نے مجھے باتے نہیں سناٸی میری کمپلین نہیں کی اس سو چ کا آنا تھا کہ وہ صاحب اٹھ کر باہر گۓ او ر باہر ساٸیڈ پر تھوک کر واپس اپنی جگہ پر بیٹھے اور سیپر کو پاس بلایا اور اس کی وجہ پوچھی تو سیپر کا جواب تھا صاحب شور کرتا تو بھی آپ باز آ جاتے پر میں نے ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھا کیونکہ ادھر نہ سہی کسی دوسری جگہ آپ کی یہی عادت بن جاتی اور سدھرنے کی بجاۓ الٹا بختہ ہو جاتی میں نے اپنے اخلاق کے مطابق عمل کیا اور دیکھے آپ کو احساس بھی ہو گیا کہ آپ کی یہ حرکت غلط تھی .
اس بات سے اس سیپر کا درجہ ان صاحب کی نظر میں بہت بلند ہو گیا
انسان ایک بار غلط کر سکتا دو بار غلط کر سکتا تین بار غلط کر سکتا لیکن جیت ہمیشہ اخلاق اور مثبت روایے کی ہی ہو گی
کیونکہ حدیث میں ہے کہ
ایک انسان کا اچھا اخلاق اس روزے دار کے روزے کی فضلیت جتنا ہےجس نے ایک روزہ بھی قضا نہ کیا ہو
اس لیے اپنے بہتر اخلاق سے دنیا کو فتح کرو دنیا کی باتیں پیٹھ پر لادنے کی بجاۓ ان پر چڑھ کر بلندی حاصل کرو .
اللہ تعالٰی ہمیں بہتر اخلاق مثبت روایہ اور دنیا والوں کے لیے باعث سکون ہو نے کی تو فیق عطا کرے آمین
ختم شد
اپنی رائے کا اظہار کمنٹ سیکشن میں کریں آپ کو تصویر پر تجزیہ کیسا لگا؟
2 Comments
Bht zbrdast...bilkl durust kha Allah hm sb k is k tofeeq r himat da Ameen sumAmeen
ReplyDeleteZabardust
ReplyDelete